جو ایک بار ملا تھا مجھے جوانی میں
جو ایک بار ملا تھا مجھے جوانی میں
اب اس کا ذکر بہت ہے مری کہانی میں
بدن وہی ہے وہی خواہشوں کے پہناوے
نہیں ہے جوش مگر خون کی روانی میں
مجھے یقیں ہے پلٹنا ہے خالی ہاتھ مجھے
میں جال پھینک چکا ہوں اگرچہ پانی میں
وفا شعار تھے ہم لوگ زندگی ہم نے
گزار دی ہے ترے غم کی پاسبانی میں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 256)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.