جو ایک پل بھی سکوں کا کبھی کبھی مل جائے
جو ایک پل بھی سکوں کا کبھی کبھی مل جائے
تو پھر بلا سے ہمیشہ کی بیکلی مل جائے
خدا گواہ تبسم کا ایک لمحہ بہت
تمام عمر میں جس کو بھی جب کبھی مل جائے
جو خندہ زن ہیں غریبوں کی تیرہ بختی پر
انہیں ہمارے مقدر کی تیرگی مل جائے
سفر کے بعد بھی ذوق سفر تمام نہ ہو
قدم کو عشرت منزل ہزار بھی مل جائے
قبول زحمت یک گام بھی نہیں جن کو
وہ چاہتے ہیں زمانے کی ہر خوشی مل جائے
ہزار سال سے دو دن کی زندگی بہتر
اگر کسی کو سلیقے کی زندگی مل جائے
کہاں کہاں سے نہ گزرے یہ سوچ کر افضلؔ
کوئی خوشی کہیں شاید گری پڑی مل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.