جو ایک پل کو بجھے بزم رنگ و بو کے چراغ
جو ایک پل کو بجھے بزم رنگ و بو کے چراغ
تو ہم نے دار پہ روشن کئے لہو کے چراغ
ہوائے تیرہ نسب کیا بجھا سکے گی انہیں
کہ آندھیوں میں بھی جلتے ہیں آرزو کے چراغ
ادائے موسم گل کا کمال کیا کہیے
کلی کلی سے فروزاں ہوئے نمو کے چراغ
بجھی جو صبح تو سینوں میں دل جلائے گئے
ہوئی جو شام تو روشن ہوئے سبو کے چراغ
یہ نقش پا ہیں مرے یا سواد منزل تک
قدم قدم پہ نمایاں ہیں جستجو کے چراغ
کبھی کبھی تو ضیاؔ وہ بھی وقت آتا ہے
بجھانے پڑتے ہیں خود اپنی آرزو کے چراغ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.