جو ایک عمر ہنسا تھا مجھے ستاتے ہوئے
جو ایک عمر ہنسا تھا مجھے ستاتے ہوئے
وہ رو پڑا ہے مری داستاں سناتے ہوئے
کسی کے پیار کی یہ آخری نشانی ہے
ہوا نے یہ بھی نہ سوچا دیا بجھاتے ہوئے
تمہیں بھی وقت کی گردش نگل نہ جائے کہیں
ذرا خیال ہو میری ہنسی اڑاتے ہوئے
وہ شخص جس کا تعلق نہ تھا کوئی مجھ سے
یہ کیا کہ رونے لگا مجھ سے دور جاتے ہوئے
نگاہ ناز کی فرما روائیاں توبہ
وہ مسکرا بھی رہی تھیں سزا سناتے ہوئے
علاج اپنے اندھیروں کا آپ خود کیجے
کمہار تھک سے گئے ہیں دیا بناتے ہوئے
گھلا ہے درد فضاؤں میں اس طرح صادقؔ
کہ جان جاتی ہے اک بار مسکراتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.