جو فاصلہ ہے میں اس کو مٹا کے دیکھوں گا
جو فاصلہ ہے میں اس کو مٹا کے دیکھوں گا
میں اس کے چہرے سے پردہ ہٹا کے دیکھوں گا
وہ اپنے حسن مری آرزو کے زعم میں ہے
میں اس کے بت کو کسی دن گرا کے دیکھوں گا
وہ تخت چھوڑ کے اپنا ضرور آئے گا
میں آسمان کو سر پہ اٹھا کے دیکھوں گا
مرے فراق میں اس کا بھی حال مجھ سا ہے
میں آپ جا کے یا اس کو بلا کے دیکھوں گا
زمانہ دیکھے گا اک حشر آج بوتل میں
میں اب شراب میں آنسو ملا کے دیکھوں گا
مثال موسیٰ مری آنکھ میں ہے خوۓ جمال
میں جا کے طور پہ خود کو جلا کے دیکھوں گا
رکے گا کون غریبی میں میرے ساتھ رضاؔ
چراغ خیمۂ دل کو بجھا کے دیکھوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.