جو فقط شوخیٔ تحریر بھی ہو سکتی ہے
جو فقط شوخیٔ تحریر بھی ہو سکتی ہے
وہ مرے پاؤں کی زنجیر بھی ہو سکتی ہے
صرف ویرانہ ہی غمگینی کا باعث تو نہیں
عہد ماضی کی وہ تصویر بھی ہو سکتی ہے
چشم حسرت سے جو ٹپکی ہے لہو کی اک بوند
صبح امید کی تنویر بھی ہو سکتی ہے
رنج و غم ٹھوکریں مایوسی گھٹن بے زاری
میرے خوابوں کی یہ تعبیر بھی ہو سکتی ہے
بد گماں ہے تو وہی مورد الزام ہو کیوں
کچھ نہ کچھ تو مری تقصیر بھی ہو سکتی ہے
ہوش قائم رہیں طوفان حوادث میں اگر
بچ نکل جانے کی تدبیر بھی ہو سکتی ہے
تیرگی بخت کی سمجھو نہ اسے تم اخترؔ
ملتفت زلف گرہ گیر بھی ہو سکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.