جو فقیری میں میرؔ ہوتے ہیں
جو فقیری میں میرؔ ہوتے ہیں
کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں
درد جب تک دوا نہ ہو جائے
قیس مجنوں نہ ہیر ہوتے ہیں
عقل سے بھی کبھی کبھی دل کے
فیصلے ناگزیر ہوتے ہیں
صرف کردار کی تجلی سے
دل نصیحت پذیر ہوتے ہیں
اپنا خود احتساب کر رکھنا
لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں
کرب کتنا ہے جانیے صاحب
اشک دل کے سفیر ہوتے ہیں
جب کوئی آسرا نہیں ہوتا
حوصلے دستگیر ہوتے ہیں
یاد ہے وہ نہیں وفا پیشہ
لوگ پھر بھی اسیر ہوتے ہیں
ان کے ادنیٰ غلام بھی بزمیؔ
رشک شاہ و وزیر ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.