جو فرض عائد ہوا ہے ہم پر اسے خوشی سے ادا کریں گے
جو فرض عائد ہوا ہے ہم پر اسے خوشی سے ادا کریں گے
ہمارا شیوہ یہی رہا ہے جفا کے بدلے وفا کریں گے
شکستہ کشتی مہیب طوفان اور ساحل نظر سے اوجھل
عذاب کتنے ہی آئیں ہم پہ نہ منت ناخدا کریں گے
رسائی کیسے وفا کی منزل پہ ہوگی یہ راز ہم سے پوچھو
جہاں سفر ختم سب کا ہوگا وہیں سے ہم ابتدا کریں گے
خوشی کے جھولے ہیں جھولنے والے کیا سمجھ پائیں زندگی کو
یہ راز ان پر کھلے گا جس دم وہ دل کو غم آشنا کریں گے
شجر ہے بے برگ کلیاں روندی ہوئی گل و لالہ ہیں فسردہ
یہی ہے منظر بہار کا تو چمن میں ہم جا کے کیا کریں گے
رہے ہیں ذات خدا سے منکر گناہ تسلیم ہے مگر اب
حیات کی سرزنش سے ڈر کر بلند دست دعا کریں گے
ازل سے دستور ہے یہ قائم نہ اس میں ترمیم ہو سکے گی
چراغ ہائے حیات گوہرؔ جلا کریں گے بجھا کریں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.