Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو گلی بھی تھی مرے شہر کی بڑی آفتوں میں گھری رہی

اقبال اعجاز بیگ

جو گلی بھی تھی مرے شہر کی بڑی آفتوں میں گھری رہی

اقبال اعجاز بیگ

MORE BYاقبال اعجاز بیگ

    جو گلی بھی تھی مرے شہر کی بڑی آفتوں میں گھری رہی

    کبھی کال چہروں کا پڑ گیا کبھی کھڑکیوں کی کمی رہی

    جو گزرنے والے زمانے تھے بڑی خامشی سے گزر گئے

    جو گھڑی بندھی تھی کلائی سے وہ کلائی ہی سے بندھی رہی

    جو کواڑ بند پڑے ہوئے تھے وہ سارے کھلتے چلے گئے

    مگر اک صدا مری دستکوں کی جو تیرے در پہ پڑی رہی

    وہ جو پٹریاں تھیں چمک چمک کے کسی کی آنکھ میں بجھ گئیں

    وہ جو ریل تھی کہیں رستے میں بڑی بے بسی سے کھڑی رہی

    وہ جو دسترس میں تھا معجزہ اسے کوئی رستہ نہیں ملا

    مرے ہاتھ میں تھی جو روشنی مرے ہاتھ ہی میں رکھی رہی

    بڑا گہرا رشتہ ہے ابر کا مرے دل کی حالت زار سے

    مری چھت پہ بارشیں بھی ہوئیں مری آنکھ میں بھی نمی رہی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے