Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو گلیوں میں غبارے بیچتے ہیں

عذرا ناز

جو گلیوں میں غبارے بیچتے ہیں

عذرا ناز

MORE BYعذرا ناز

    جو گلیوں میں غبارے بیچتے ہیں

    بھرم اپنے وہ سارے بیچتے ہیں

    ٹکٹ دے کر سیاحت کی جگہ پر

    وہ قدرت کے نظارے بیچتے ہیں

    نشے کی شکل میں کچھ لوگ ظالم

    یہاں وقتی سہارے بیچتے ہیں

    ہمیشہ فائدے کا نام دے کر

    یہ تاجر کیوں خسارے بیچتے ہیں

    ہیں کچھ ایسے بھی جو غربت سے ڈر کر

    یہاں آنکھوں کے تارے بیچتے ہیں

    بڑے سب خواب اک روٹی کے بدلے

    لو ہم سارے کے سارے بیچتے ہیں

    اجی یہ صرف سوچوں کی دکاں ہے

    یہاں ساماں ادھارے بیچتے ہیں

    ہے جن کا حسن شعلہ بار یاں پر

    وہ لوگوں میں شرارے بیچتے ہیں

    سنا ہے ہم نے ردی کی دکاں پر

    وہ اپنے شاہ پارے بیچتے ہیں

    وہ جن کی گفتگو ہے شہد جیسی

    وہ سانپوں کے پٹارے بیچتے ہیں

    سنا ہے آج کل بیٹھے ہیں فارغ

    جو لوگوں میں شمارے بیچتے ہیں

    کہاں پہلے کبھی ہوتا تھا ایسا

    کہ اب تو استخارے بیچتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Join us for Rekhta Gujarati Utsav | 19th Jan 2025 | Bhavnagar

    Register for free
    بولیے