جو گلیوں میں غبارے بیچتے ہیں
بھرم اپنے وہ سارے بیچتے ہیں
ٹکٹ دے کر سیاحت کی جگہ پر
وہ قدرت کے نظارے بیچتے ہیں
نشے کی شکل میں کچھ لوگ ظالم
یہاں وقتی سہارے بیچتے ہیں
ہمیشہ فائدے کا نام دے کر
یہ تاجر کیوں خسارے بیچتے ہیں
ہیں کچھ ایسے بھی جو غربت سے ڈر کر
یہاں آنکھوں کے تارے بیچتے ہیں
بڑے سب خواب اک روٹی کے بدلے
لو ہم سارے کے سارے بیچتے ہیں
اجی یہ صرف سوچوں کی دکاں ہے
یہاں ساماں ادھارے بیچتے ہیں
ہے جن کا حسن شعلہ بار یاں پر
وہ لوگوں میں شرارے بیچتے ہیں
سنا ہے ہم نے ردی کی دکاں پر
وہ اپنے شاہ پارے بیچتے ہیں
وہ جن کی گفتگو ہے شہد جیسی
وہ سانپوں کے پٹارے بیچتے ہیں
سنا ہے آج کل بیٹھے ہیں فارغ
جو لوگوں میں شمارے بیچتے ہیں
کہاں پہلے کبھی ہوتا تھا ایسا
کہ اب تو استخارے بیچتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.