جو غم کے شعلوں سے بجھ گئے تھے ہم ان کے داغوں کا ہار لائے
جو غم کے شعلوں سے بجھ گئے تھے ہم ان کے داغوں کا ہار لائے
کسی کے گھر سے دیا اٹھایا کسی کے دامن کا تار لائے
یہ کوہساروں کی تربیت ہے کہ اپنا خیمہ جما ہوا ہے
ہزار طوفاں سناں چلائے ہزار فوج غبار لائے
کسے بتائیں کہ غم کے صحرا کو خلد دانش بنایا کیسے
کہاں سے آب رواں کو موڑا کہاں سے باد بہار لائے
ہر ایک راہ جنوں سے گزرے ہر ایک منزل سے کچھ اٹھایا
کہیں سے دامن میں غم سمیٹا کہیں سے جھولی میں پیار لائے
خلا کے ماتھے پہ ایک بندی نہ جانے کب سے چمک رہی تھی
اسے بھی فرق زمیں کی خاطر ہوا میں اڑ کر اتار لائے
جو اپنی دنیا بسا چکا ہے اسے بھی مشکل کا سامنا ہے
کہاں سے شمس و قمر اگائے کہاں سے لیل و نہار لائے
وہی شباہت وہی ادائیں مگر وہ لگتا ہے غیر جیسا
نعیمؔ یادوں کی انجمن میں نہ جانے کس کو پکار لائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.