جو غم ملے تھے ہم سے سنبھالے نہیں گئے
جو غم ملے تھے ہم سے سنبھالے نہیں گئے
یہ کم نہیں ہے در سے جو ٹالے نہیں گئے
اک بار اس کو سوچ لیا تھا خیال نے
پھر اس کے بعد دور اجالے نہیں گئے
کچھ ایسے راستے بھی جنوں کی ہیں یادگار
جو راستے کسی سے نکالے نہیں گئے
جمتا نہ میرے نام پہ تشکیک کا غبار
تاریخ کے ورق ہی کھنگالے نہیں گئے
ان منظروں کے واسطے ہم کو چنا گیا
نیزوں پہ سر تمہارے اچھالے نہیں گئے
اک راز جو بتا دیا اس کی نگاہ نے
پھر دور اس سے قافلے والے نہیں گئے
آنکھوں میں اس کی نورؔ چمک تھی یقین کی
بے کار میرے پاؤں کے چھالے نہیں گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.