جو غم نصیب ہیں کیوں وہ خوشی سے ملتے ہیں
جو غم نصیب ہیں کیوں وہ خوشی سے ملتے ہیں
اندھیرے دیکھیے کب روشنی سے ملتے ہیں
جنون شوق کو صحرا نورد پایا ہے
کچھ اس کے رشتے بھی آوارگی سے ملتے ہیں
خلوص بھی کوئی بنجر زمین ہے شاید
ثبوت اس کے مری زندگی سے ملتے ہیں
وہ بات کہہ دی جسے عقل و دل قبول کریں
یہ دشمنی ہے تو ہم دشمنی سے ملتے ہیں
مقام ہوتے ہیں دل کے قریب بھی لیکن
غرور سے نہیں وہ عاجزی سے ملتے ہیں
پسند خاطر احباب ہوں نہ ہوں لیکن
وہ لوگ بھی ہیں جو سادہ دلی سے ملتے ہیں
امیر لوگوں کو عیش و نشاط کے ساماں
غریب لوگوں کی فاقہ کشی سے ملتے ہیں
خود اپنے آپ سے اکثر ملے ہیں یوں بھی رفیعؔ
کہ جیسے لوگ کسی اجنبی سے ملتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.