جو گیا یہاں سے اسی مکان میں آئے گا
جو گیا یہاں سے اسی مکان میں آئے گا
تھا ستارہ ٹوٹ کے آسمان میں آئے گا
کبھی خواب سا کبھی خوشبوؤں کا حجاب سا
بڑی مشکلوں سے وہ میرے دھیان میں آئے گا
اسے سوچنا نہ سمندروں کے دماغ سے
وہ گہر صدف کے فقط گمان میں آئے گا
نہیں آ سکا جو میں گل زمینوں کے جشن تک
تو غبار سا کسی سبز لان میں آئے گا
ابھی تر ہیں لب تری گفتگو کی مٹھاس سے
ترا ذائقہ بھی مری زبان میں آئے گا
ابھی پیڑ کو کسی سخت رت کا ہے سامنا
اگر اٹھ سکا تو بڑی اٹھان میں آئے گا
- کتاب : dahliiz per utartii shaam (Pg. 44)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.