جو گزرے جان سے تو پایۂ تکمیل تک پہنچے
جو گزرے جان سے تو پایۂ تکمیل تک پہنچے
نہیں ممکن کہ کوئی زیست کی تفصیل تک پہنچے
رہے ابجد کے چکر ہی میں جو تھے فکر سے عاری
ہوئے فاضل وہی جو ذوق کی تکمیل تک پہنچے
رہے برتر جہاں میں دین کے جب تک رہے شیدا
ہوئے جب دین سے غافل تو ہم تذلیل تک پہنچے
پہنچتا ہے دلائل سے تو انساں بد نتیجے پر
ذرا سی بات تھی کیوں اس کی تم تاویل تک پہنچے
تو اپنی زندگی میں خود کو پہنچا ایسی خوبی تک
زمانہ ہو ترا جویا تری تمثیل تک پہنچے
رسائی جن کی تھی سرکار شرق و غرب کے در تک
وہ شمع دین کو لے کر ہزاروں میل تک پہنچے
بہت سے نوجواں گھوم آئے لندن اور پیرس تک
کوئی مرد جری اوصاف اسماعیل تک پہنچے
زمین شعر کی آرائشوں ہی تک نہ رکھ مطلب
تخیل ہے وہی جو حلقۂ جبریل تک پہنچے
قوافی چند دام فکر تک پہنچے تھے اے سائرؔ
یہ الفاظ حسیں اشعار کی تشکیل تک پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.