جو ہنستے بولتے تو شرح آرزو کرتے
جو ہنستے بولتے تو شرح آرزو کرتے
بتوں سے کس طرح اللہ گفتگو کرتے
ہلاک حسرت مرگ نو اے اجل ہوتے
جو اور جیتے تو مرنے کی آرزو کرتے
نماز پڑھنی تھی محراب تیغ قاتل میں
نہ اپنے خون سے کس طرح ہم وضو کرتے
جو دیکھ لیتے دل با وفا کے داغوں کو
تو گل چمن میں نہ دعوائے رنگ و بو کرتے
مخالفت میں بھی گردوں کی کام بن جاتا
کہ ہم خلاف تمنا کے آرزو کرتے
نہ سنتے ایک بھی یہ دوستی کی خوبی تھی
ہزار تم سے برائی مری عدو کرتے
حضور جھوٹ کی تاویل تا کجا آخر
کہاں تک آپ کی باتوں میں ہم رفو کرتے
نہ پونچھتے کبھی آنچل سے غیر کے آنسو
شہیرؔ وہ جو مرا پاس آبرو کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.