جو حسیں حسن تغافل سے گزر جاتا ہے
جو حسیں حسن تغافل سے گزر جاتا ہے
چاہنے والوں کے وہ دل سے اتر جاتا ہے
جس طرف صحن چمن سے وہ گزر جاتا ہے
رنگ پھولوں کا کہیں اور نکھر جاتا ہے
آ بھی جاؤ کہ دعا مانگ رہا ہوں کب سے
بات رہ جاتی ہے اور وقت گزر جاتا ہے
عمر بھر کروٹیں لیتا ہے وہ پیکان نظر
آنکھ کی راہ سے جو دل میں اتر جاتا ہے
میرے کہنے سے ذرا زلف سنوارو تو سہی
لوگ کہتے ہیں مقدر بھی سنور جاتا ہے
بحر غم میں تیری یادوں کا سہارا لے کر
غم کا طوفاں بھی میرے سر سے گزر جاتا ہے
یک بہ یک کیسے بھلا دوں انہیں جعفرؔ دل سے
جاتے جاتے ہی محبت کا اثر جاتا ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 129)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.