Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو ہوا ہے صورت باد مخالف تیز ہے

رشید لکھنوی

جو ہوا ہے صورت باد مخالف تیز ہے

رشید لکھنوی

MORE BYرشید لکھنوی

    جو ہوا ہے صورت باد مخالف تیز ہے

    دل کا میداں ہے کہ اک صحرائے آفت خیز ہے

    میرے ساقی دم بہ دم کیوں کر بھرا آئے نہ دل

    دور ہوں میں اور ساغر بزم میں لبریز ہے

    دکھ اٹھانے کی بھی آخر ہوتی ہے کچھ انتہا

    بلبل دل کا مرے نغمہ بھی دردانگیز ہے

    آمد آمد ہے خزاں کی کیوں نہ روئے عندلیب

    گل ابھی نو کار ہیں سبزہ ابھی نوخیز ہے

    تیرے وحشی جاتے ہیں افتان و خیزاں سوئے دشت

    ہو جنوں دیکھے سے ایسی چال وحشت خیز ہے

    کیوں نہ روئیں سیکڑوں طوفان اٹھے چاہ میں

    ہم نہ واقف تھے کہ بحر عشق طوفاں خیز ہے

    آب خنجر تو ملا دے تو چھلک جائے ابھی

    عمر کا ساغر یہاں اک عمر سے لبریز ہے

    اس پہ مرتا ہوں مرے مرنے کی ہے جس کو خوشی

    عارضہ وہ ہے کہ جس سے موت کو پرہیز ہے

    تخم الفت کا زمین دل میں بونا کیا ضرور

    لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو خود محبت خیز ہے

    ہو جہاں معشوق واں عاشق بھی ہوتا ہے ضرور

    یاں یوں ہی روز ازل سے حسن و عشق آمیز ہے

    نزع میں بھی ماتم دل ہے تلاش یار ہے

    پاؤں ہیں چالاک اب تک ہاتھ اب تک تیز ہے

    کس تکلف سے نباہی میں نے الفت آپ کی

    فخر کرتا ہوں کہ میرا عشق حسن آمیز ہے

    کاٹ کے سر میرا تم نے ہاتھ میں لٹکا دیا

    دیکھو یہ میری وفاداری کی دستاویز ہے

    کر دیا ہے مست سارے خفتگان خاک کو

    کیا ہوا شہر خموشاں کی نشاط انگیز ہے

    ہے رشیدؔ اب تک گیاہ لکھنؤ مردم گیاہ

    کیا زمیں ہے جو اجڑ جانے پہ مردم خیز ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Gulistan-e-Rasheed (Pg. ghazal-84 page-80)
    • Author : Piyare Sahab Rasheed
    • اشاعت : 1952

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے