جو ہجر میں نے سہا ہے اس کا حساب آتا تو مر نہ جاتا
جو ہجر میں نے سہا ہے اس کا حساب آتا تو مر نہ جاتا
یا پھر کبھی جو کہیں اچانک وصال پاتا تو مر نہ جاتا
وہ بے وفا تھا مگر وہ احساس جانتا تھا سو چپ رہا میں
میں اس کے وعدے اسی کی قسمیں اسے سناتا تو مر نہ جاتا
میں چند تصویر خط پرانے لیے ابھی تک تو جی رہا ہوں
اگر میں ان کو کبھی جلاتا تمہیں بھلاتا تو مر نہ جاتا
وہ اک صحافی جو سچ کو لکھتے نئی حکومت سے ڈر گیا تھا
خلاف ہو کر وہی حکومت کو سچ دکھاتا تو مر نہ جاتا
وہ ہجر تیرا وہ دن غریبی کے اور لوگوں کا جان کھونا
میں ان حوادث سے بچ گیا ہوں جو مرنا آتا تو مر نہ جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.