جو ہو نصیب تو گرداب سے نکل جاؤں
جو ہو نصیب تو گرداب سے نکل جاؤں
میں اپنے حلقۂ احباب سے نکل جاؤں
نجانے گردش ایام کیوں نہیں رکتی
میں گہری نیند کے اس خواب سے نکل جاؤں
میں چھپ کے بیٹھا ہوں تنہائی کے سمندر میں
صدا جو آئے تہہ آب سے نکل جاؤں
مری طبیعت مضطر یہاں نہ ٹھہرے گی
اے کاش گوشۂ سیماب سے نکل جاؤں
اگر وہ چاہے تو اک پل رکوں نہیں برہمؔ
میں اس کے شہر کے ہر باب سے نکل جاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.