جو ہو سکے تو کبھی قید جسم و جاں سے نکل
جو ہو سکے تو کبھی قید جسم و جاں سے نکل
یہاں سے میں بھی نکلتا ہوں تو وہاں سے نکل
ادھر ادھر سے نکلنا بہت ہی مشکل ہے
بڑھے گی بھیڑ ابھی اور درمیاں سے نکل
زمیں بھی تیری ہے مالک غلام بھی تیرے
کبھی تو میرے خدا اپنے آسماں سے نکل
ازل سے دشت جنوں تیرے انتظار میں ہے
قبائے آگہی اب پھینک دے مکاں سے نکل
تجھے تو منزل موہوم تک پہنچنا ہے
کڑی ہے دھوپ مگر پھر بھی سائباں سے نکل
سنے گا کوئی نہ سمجھے گا تیری بات شمیمؔ
ہزار بار کہا حرف رایگاں سے نکل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.