جو ہو سکے تو تکلف کو اعتبار میں لا
جو ہو سکے تو تکلف کو اعتبار میں لا
گلوں کی تازہ مہک بھی مرے دیار میں لا
تری زباں پہ بھی مچلیں گی مدھ بھری غزلیں
سخن نواز طبیعت کو انتشار میں لا
تجھے سناؤں کہانی میں کالی راتوں کی
جنون شوق کو بے چہرگی کے خار میں لا
تمام رات بکھرتے رہے ہیں سناٹے
مری نوائے پریشاں کو اختصار میں لا
غموں کا کام ہے ہر در پہ دستکیں دینا
دریچۂ در دل کو بھی تو شمار میں لا
دیار جاں میں تہی دستیاں ہیں عام ابھی
جو بے قرار سی شے ہے اسے قرار میں لا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.