Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو ہو سکتا ہے اس سے وہ کسی سے ہو نہیں سکتا

داغؔ دہلوی

جو ہو سکتا ہے اس سے وہ کسی سے ہو نہیں سکتا

داغؔ دہلوی

MORE BYداغؔ دہلوی

    جو ہو سکتا ہے اس سے وہ کسی سے ہو نہیں سکتا

    مگر دیکھو تو پھر کچھ آدمی سے ہو نہیں سکتا

    محبت میں کرے کیا کچھ کسی سے ہو نہیں سکتا

    مرا مرنا بھی تو میری خوشی سے ہو نہیں سکتا

    الگ کرنا رقیبوں کا الٰہی تجھ کو آساں ہے

    مجھے مشکل کہ میری بیکسی سے ہو نہیں سکتا

    کیا ہے وعدۂ فردا انہوں نے دیکھیے کیا ہو

    یہاں صبر و تحمل آج ہی سے ہو نہیں سکتا

    یہ مشتاق شہادت کس جگہ جائیں کسے ڈھونڈیں

    کہ تیرا کام قاتل جب تجھی سے ہو نہیں سکتا

    لگا کر تیغ قصہ پاک کیجے دادخواہوں کا

    کسی کا فیصلہ گر منصفی سے ہو نہیں سکتا

    مرا دشمن بظاہر چار دن کو دوست ہے تیرا

    کسی کا ہو رہے یہ ہر کسی سے ہو نہیں سکتا

    دم پرسش کہو گے کیا وہاں جب یاں یہ صورت ہے

    ادا اک حرف وعدہ نازکی سے ہو نہیں سکتا

    نہ کہئے گو کہ حال دل مگر رنگ آشنا ہیں ہم

    یہ ظاہر آپ کی کیا خامشی سے ہو نہیں سکتا

    کیا جو ہم نے ظالم کیا کرے گا غیر منہ کیا ہے

    کرے تو صبر ایسا آدمی سے ہو نہیں سکتا

    چمن میں ناز بلبل نے کیا جو اپنی نالے پر

    چٹک کر غنچہ بولا کیا کسی سے ہو نہیں سکتا

    نہیں گر تجھ پہ قابو دل ہی پر کچھ زور ہو اپنا

    کروں کیا یہ بھی تو نا طاقتی سے ہو نہیں سکتا

    نہ رونا ہے طریقے کا نہ ہنسنا ہے سلیقے کا

    پریشانی میں کوئی کام جی سے ہو نہیں سکتا

    ہوا ہوں اس قدر محجوب عرض مدعا کر کے

    کہ اب تو عذر بھی شرمندگی سے ہو نہیں سکتا

    غضب میں جان ہے کیا کیجے بدلہ رنج فرقت کا

    بدی سے کر نہیں سکتے خوشی سے ہو نہیں سکتا

    مزا جو اضطراب شوق سے عاشق کو ہے حاصل

    وہ تسلیم و رضا و بندگی سے ہو نہیں سکتا

    خدا جب دوست ہے اے داغؔ کیا دشمن سے اندیشہ

    ہمارا کچھ کسی کی دشمنی سے ہو نہیں سکتا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے