جو ہو ورائے ذات وہ جینا ہی اور ہے
جو ہو ورائے ذات وہ جینا ہی اور ہے
جینے کا اہل دل کے قرینہ ہی اور ہے
تم سکۂ رواں کی ہوس میں ہو تم کو کیا
جویا ہیں جن کے ہم وہ خزینہ ہی اور ہے
ہم ساحل نجات پہ کشتی جلا چکے
اب رہنما کوئی نہ سفینہ ہی اور ہے
لکھ کر دیا تھا اس نے جو وعدہ وصال کا
اس میں کوئی نیا سا مہینہ ہی اور ہے
پھینکی نہ جانے اس نے مری قاش دل کہاں
انگشتری میں اب تو نگینہ ہی اور ہے
پہنچا سنبھل سنبھل کے سر بام تب کھلا
منزل نہیں یہ اس کی یہ زینہ ہی اور ہے
وہ دن گئے کہ سوتے تھے ہم بھی پسارے پاؤں
مدت سے اب تو شغل شبینہ ہی اور ہے
حقیؔ یہ اپنا چشمۂ رنگیں اتارئیے
دیکھیں گے پھر کہ دیدۂ بینا ہی اور ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 237)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.