جو ہونا تھا ہوا شکوہ گلا کیا
جو ہونا تھا ہوا شکوہ گلا کیا
محبت میں وفا کیسی جفا کیا
دل مایوس یہ آہ و بکا کیا
شکستہ ساز کی آخر صدا کیا
مرے آغوش میں کھیلے ہیں طوفاں
میں موج بحر غم میں ڈوبتا کیا
جمال برق ہے جن کی تجلی
نظر ان سے ملاؤں میں بھلا کیا
نہ ہشیاروں نہ دیوانوں میں ہیں آپ
وہ فرماتے ہیں مجھ سے آپ کا کیا
ترا وعدہ کہاں تک ساتھ دے گا
قیامت سے ملے گا سلسلہ کیا
چرا لیں میں نے دانستہ نگاہیں
بھری محفل میں ان کو دیکھتا کیا
نگاہ ناز کے مارے ہوئے ہیں
ہمارے سامنے آب بقا کیا
دل بیتاب اور تم سے شکایت
یہ دیوانہ ہے اس کی بات کا کیا
تمہیں نے پھیر لیں جب مجھ سے نظریں
زمانہ دل کو دے گا آسرا کیا
وہ خود چاہیں تجھے یہ چاہتا ہے
وکیلؔ بے ادب تیری سزا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.