جو ہوا وہ ذہن میں تھا نہیں جو تھا ذہن میں وہ ہوا نہیں
جو ہوا وہ ذہن میں تھا نہیں جو تھا ذہن میں وہ ہوا نہیں
احتشام الحق صدیقی
MORE BYاحتشام الحق صدیقی
جو ہوا وہ ذہن میں تھا نہیں جو تھا ذہن میں وہ ہوا نہیں
جو گمان میں نہ تھا مل گیا جو تھا ہاتھ میں وہ ملا نہیں
وہ جو ہم میں تم میں تھا فاصلہ یہ کمال اس کے سبب ہوا
وہ سنا گیا جو کہا نہیں جو کہا گیا وہ سنا نہیں
وہی کبر ہے مری خاک میں وہی جہل ہے مری ذات میں
جو شرار ہے وہ بجھا نہیں جو چراغ ہے وہ جلا نہیں
وہی تھی ہوا وہی تھی فضا ہمیں بس پروں کو تھا کھولنا
تجھے خوف تھا تو اڑا نہیں مجھے شوق تھا میں رکا نہیں
سم ذات ہو سم کن فکاں سم غیر ہو سم دوستاں
کوئی زہر مجھ سے بچا نہیں کوئی زہر تم نے پیا نہیں
وہ تو ختم کہہ کے گزر گیا میں خیال ہجر سے مر گیا
وہ گیا تو پیچھے مڑا نہیں میں کہیں یہاں سے گیا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.