جو جہاں کے آئنہ ہیں دل انہوں کے سادہ ہیں
جو جہاں کے آئنہ ہیں دل انہوں کے سادہ ہیں
دل میں جا دینے کو وہ ہر ایک کے آمادہ ہیں
قتل سے عاشق کے تو نے اب تو کھائی ہے قسم
آخر اے قاتل یہ باتیں پیش پا افتادہ ہیں
کل کے دن جو گرد مے خانے کے پھرتے تھے خراب
آج مسجد میں جو دیکھا صاحب سجادہ ہیں
بند میں مطلق جو مجھ کو خطرۂ صیاد ہو
ہوں اسیر دام پر وضعیں مری آزادہ ہیں
راہ پیمایان اقلیم عدم سے یادگار
دامن صحرا میں اب باقی نقوش جادہ ہیں
چشم ساقی کے لیے ہیں تیغ ابرو دوش پر
لگ نہ چل ان سے بقاؔ یہ ترک مست بادہ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.