جو کبھی اپنے تھے وہ ہوئے دور ہیں
جو کبھی اپنے تھے وہ ہوئے دور ہیں
ہم بھی تھک ہار کے ہو گئے چور ہیں
خوب چرچے ہیں اب اپنے بھی غیروں میں
کل جو بدنام تھے آج مشہور ہیں
اوروں سے کرتے ہیں ہنس کے وہ بات یوں
کس کی آنکھوں کے وہ بن گئے نور ہیں
زندہ دل بن گزاری ہے یہ زندگی
جو ہوا پیار تو کیسے مجبور ہیں
کس کے وعدے پہ ہم نے بھروسہ کیا
وہ جو کہتے جفائیں تو دستور ہیں
موت سچائی ہے اور اسے مان کر
ان کے ہاتھوں ہوئے قتل مشکور ہیں
یہ لڑائی بھی اب خود سے ہے یا خدا
فیصلے تیرے قاصدؔ کو منظور ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.