جو کہہ دیا وہ کر کے دکھانا پڑا مجھے
جو کہہ دیا وہ کر کے دکھانا پڑا مجھے
اس دل لگی میں جان سے جانا پڑا مجھے
جس کے بغیر سانس بھی لینا محال تھا
ہائے وہ ایک شخص بھلانا پڑا مجھے
جیون میں کوئی اور تھا دل میں تھا کوئی اور
دونوں سے حال دل کا چھپانا پڑا مجھے
پھر جس کے بعد ملنے کا امکان ہی نہ تھا
آخر وہ فیصلہ بھی سنانا پڑا مجھے
اس بار حوصلے سے جو غم اس کے سہہ گئی
احسان زندگی کا اٹھانا پڑا مجھے
چاہت میں ایک موڑ جدائی کا تھا مگر
دل نے کہا تو لوٹ کے آنا پڑا مجھے
ناراض تھی میں اس سے مگر اس کے باوجود
کالر میں اس کے پھول سجانا پڑا مجھے
وہ چاہتا نہیں تھا مری ذات کی نمو
ہستی کو اس لئے بھی مٹانا پڑا مجھے
میں جس کو دیکھنے کی روا دار تک نہ تھی
سر اس کے سامنے بھی جھکانا پڑا مجھے
اپنے لہو سے دیپ جلا کر تمام رات
اے عشق تیرا جشن منانا پڑا مجھے
وہ راستہ نہ بھٹکے صدفؔ اس کے واسطے
دریا میں اک چراغ بہانا پڑا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.