جو کہا جس نے بضد ہے اسے منوانے میں
جو کہا جس نے بضد ہے اسے منوانے میں
بات کچھ اور الجھتی گئی سلجھانے میں
کون سمجھے گا ادا کی ہے جو قیمت ہم نے
مفت ہی خود کو گنوا بیٹھے اسے پانے میں
کیا کہا آپ نے نقصان ہوا کچھ بھی نہیں
آئنہ ٹوٹ گیا آپ کے شرمانے میں
داستاں اتنی ہے آغاز سے انجام تلک
حسن تھا پردہ نشیں عشق تھا ویرانے میں
کام اب اہل سیاست کا یہاں کوئی نہیں
آگ نفرت کی لگے رہتے ہیں بھڑکانے میں
ڈھونڈتے کیا ہو ملے جس سے کسی کو سایہ
ایسا کردار نہیں دھوپ کے افسانے میں
کیا ہوا کس لئے غم کوئی بھی ماتم کرنے
آج آیا ہی نہیں دل کے عزا خانے میں
کھو دیا ہوش ہی جس جس نے لگایا منہ سے
کیا بلا کا ہے نشہ عشق کے پیمانے میں
یاد اشہرؔ نہ دلا مجھ کو وہ گزری باتیں
دیر لگتی ہے کہاں چوٹ ابھر آنے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.