جو کہیں وہ کر دکھائیں اس کے ہم عامل نہیں
جو کہیں وہ کر دکھائیں اس کے ہم عامل نہیں
دو زبانیں کیوں نہیں کس واسطے دو دل نہیں
پھیر لوں گا میں چھری گردن پر اپنے ہاتھ سے
مرنے والے کے لیے مرنا کوئی مشکل نہیں
کشتئ دل غرق ہو جائے نہ اے گرداب غم
ہر طرف دریا ہی دریا ہے کہیں ساحل نہیں
دل سے نکلے لب تک آئے لب سے پہنچے عرش تک
دل ہی دل میں جو رہے گھٹ کر وہ آہ دل نہیں
روکتی ہے اس ارادے سے مجھے میری امید
میں سمجھتا تھا کہ مر جانا کوئی مشکل نہیں
ہر نفس کہتا ہے تھک تھک کر یہ مجھ سے ہر نفس
رہرو گم کردہ منزل کی کوئی منزل نہیں
کیا کروں اے خنجر غم کیا کروں اے تیر عشق
ہیں تو دو پہلو مگر دونوں میں ایک اک دل نہیں
آس تم نے توڑ دی اپنے مریض عشق کی
اس کے منہ پر کیوں کہا جینے کے یہ قابل نہیں
لوگ کہتے ہیں کہ وہ قاتل بڑا بے درد ہے
اس کو بھی بسمل نہ میں کر دوں تو پھر بسملؔ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.