جو کہنے میں ان کو زمانے لگے ہیں
جو کہنے میں ان کو زمانے لگے ہیں
وہی سن کے ہم مسکرانے لگے ہیں
یہ آنکھیں یہ عارض یہ لب اور گیسو
انہیں کے سبب ہم ٹھکانے لگے ہیں
ذہانت ٹپکتی ہے باتوں سے اس کی
ذہانت پہ سب تلملانے لگے ہیں
گزارے جو لمحے ترے ساتھ ہم نے
ہمیں اب وہ لمحے ستانے لگے ہیں
خزاں کا تو موسم گزر ہی گیا ہے
ہرے پات پیڑوں پہ آنے لگے ہیں
فنا شخصیت ہو رہی ہے ہماری
تری شخصیت میں سمانے لگے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.