جو کیف عشق سے خالی ہو زندگی کیا ہے
جو کیف عشق سے خالی ہو زندگی کیا ہے
شگفتگی نہ ملے جس میں وہ کلی کیا ہے
مری نگاہ میں ہے ان کا عارض روشن
یہ کہکشاں یہ ستارے یہ چاندنی کیا ہے
جمال یار کی رعنائیوں میں گم ہے نظر
مجھے یہ ہوش کہاں ہے کہ زندگی کیا ہے
اٹھا بھی جام کہ دنیا ترے قدم چومے
یہ مے کدہ ہے یہاں عیش کی کمی کیا ہے
تمہاری یاد میں بیٹھے ہیں دل کو بہلانے
صنم تراشی و ذوق مصوری کیا ہے
نفس نفس پہ یہ احساس غم یہ مجبوری
خدا گواہ قیامت ہے زندگی کیا ہے
نگاہ شوق کے اٹھنے کی دیر ہے شاعرؔ
وہ بیقرار نہ آئے تو بات ہی کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.