جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے
جو کشمکش تھی ترا انتظار کرتے ہوئے
جھجک رہا ہوں اسے آشکار کرتے ہوئے
کسیلی دھوپ کی شدت کو بھی نظر میں رکھو
کسی درخت کو بے برگ و بار کرتے ہوئے
گزشتہ سال کی آفات کب خیال میں تھیں
نشیمنوں کو سپرد بہار کرتے ہوئے
کسی نے اپنے گریباں میں کیا تلاش کیا
ہمارے رقص وفا کا شمار کرتے ہوئے
ہوا کے پانو بھی شل ہو کے رہ گئے اکثر
ترے نگر کی فصیلوں کو پار کرتے ہوئے
یہی ہوا کہ سمندر کو پی کے بیٹھ گئی
ہماری ناؤ سفر اختیار کرتے ہوئے
اسی کے واسطے سلطانؔ بے قرار ہیں ہم
جسے قرار ملے بے قرار کرتے ہوئے
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 186)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.