جو خلاؤں میں چمکتے ہیں اجالے لے کر
جو خلاؤں میں چمکتے ہیں اجالے لے کر
تیرے ہی در سے وہ لوٹے ہیں ضیا لے لے کر
سنگریزوں سے ملی آبلہ پائی جس کو
کس کو دکھلائے کہاں جائے وہ چھالے لے کر
کل کسی بات پہ بھائی سے بحث کر بیٹھا
لوگ آئے ہیں نمک داں میں دوا لے لے کر
خاک چھانے ہے کوئی کوئے عدالت کی میاں
درجنوں سر پہ ثبوتوں کے حوالے لے کر
ہو کے بے خوف ستم کردہ ہواؤں سے ہنوز
کوئی پہنچا ہے اندھیروں میں اجالے لے کر
رک مرے دل ذرا تفتیش تو کرنے دے مجھے
کیسے آئی ہے خزاں رنگ نرالے لے کر
آج پھر جان لٹا دے گا کوئی پروانہ
شمع روشن جو ہوئی موت کے بھالے لے کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.