جو ختم ہو گئی تھی وہ بات چل رہی ہے
جو ختم ہو گئی تھی وہ بات چل رہی ہے
اک سر خوشی کا عالم بارات چل رہی ہے
تاریکیوں کے اندر اک رات چل رہی ہے
اور رات کے جلو میں اک گھات چل رہی ہے
کیا کیا بساط میں بھی پھیلا چکا تھا لیکن
ان میں کسی پہ میری بھی مات چل رہی ہے
ملنے کے سب بہانے ناکام ہو چکے ہیں
وہ کہہ چکے ہیں مجھ سے برسات چل رہی ہے
نوک قلم پہ خشکی تحریر بھی بغل میں
ہم کیا بتائیں کیونکر وہ سات چل رہی ہے
میں نے ہی کہہ دیا تھا تم ساتھ ساتھ چلنا
دنیا اب آگے پیچھے بد ذات چل رہی ہے
وہ بھی بسر ہوئی تھی یہ بھی گزر رہی ہے
دونوں کے پیش و پس میں اوقات چل رہی ہے
دونوں کے دست و بازو اک دوسرے پہ اٹھے
جنگ و جدال کیسی ہیہات چل رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.