جو خود کو جان سکے وہ بشر بشر ہو جائے
جو خود کو جان سکے وہ بشر بشر ہو جائے
تری خبر ہو اسی کو جو بے خبر ہو جائے
اگر تم آؤ شب ہجر مختصر ہو جائے
یہ شام غم بھی مری عید کی سحر ہو جائے
اسی خیال کے پابند ہو کے جیتے ہیں
تمہاری یاد میں یہ زندگی بسر ہو جائے
ہر ایک ذرہ میں مل جائے مجھ کو اک منزل
جو شوق دید فقط میرا راہبر ہو جائے
کروں جو ترک ہوا و ہوس کا نظارا
جمے نظر تو حقیقت وہ جلوہ گر ہو جائے
کمال شوق میں منزل سے قرب ہو تو گیا
مزا تو جب ہے کہ رفتار تیز تر ہو جائے
جہاں مزار بنا تجھ پہ مرنے والے کا
وہ کیوں نہ اہل محبت کی رہ گزر ہو جائے
ہٹا لے دل کو اگر ضبطؔ اہل دنیا سے
برابر اس کی نگاہوں میں خیر و شر ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.