جو خود پہ بیٹھے بٹھائے زوال لے آئے
جو خود پہ بیٹھے بٹھائے زوال لے آئے
کہاں سے ہم بھی لکھا کر کمال لے آئے
کواڑ کھولیں تو اڑ جائیں گی ابابیلیں
نہ جانے ذہن میں کیسا خیال لے آئے
ہر ایک شخص سمجھ کر بھی ہو گیا خاموش
ازل سے چہرے پہ ہم وہ سوال لے آئے
ہیں راکھ راکھ مگر آج تک نہیں بکھرے
کہو ہوا سے ہماری مثال لے آئے
سلگتی بجھتی ہوئی زندگی کی یہ سوغات
شمیمؔ اپنے لیے ماہ و سال لے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.