جو خوش ہوا ہے چراغوں کا سر قلم کر کے
جو خوش ہوا ہے چراغوں کا سر قلم کر کے
چلا نہ جائے محبت کو کالعدم کر کے
اسے تلاش نئے منظروں کی رہتی ہے
اجالے لایا ہے تاریکیوں میں ضم کر کے
ہوا کی طرح تلون شعار تھا تو سہی
مگر وہ شخص گیا فیصلے رقم کر کے
ہمارے خواب اندھیروں کے یرغمالی ہیں
سپاہ شب کو سر شام بے علم کر کے
انا کے پیڑ پہ شاید ثمر ملال کا ہو
ذرا سا دیکھ تو لوں رابطے بہم کر کے
ہوا میں تیرتے رہتے ہیں اور رکتے نہیں
یہ کس نے چھوڑ دیا جگنوؤں کو رم کر کے
کفیلؔ لے کے کوئی مژدۂ سحاب آیا
جب آگ جا چکی سب آشیاں بھسم کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.