جو خوشی کا پیام لائی ہے
جو خوشی کا پیام لائی ہے
وہ ہماری شکستہ پائی ہے
پھر نشیمن کی خیر ہو یا رب
پھر چمن میں بہار آئی ہے
مسکراتی کلی گلستاں میں
بجلیاں اپنے ساتھ لائی ہے
ناخدا نے اسے سنبھالا ہے
میری کشتی جو ڈگمگائی ہے
چاند تاروں نے مسکراتے ہوئے
داستان الم سنائی ہے
پھر تڑپتا ہے دل شب فرقت
یاد جاناں تری دہائی ہے
شادؔ سے پوچھتے ہیں اہل سخن
اتنی شہرت کہاں سے پائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.