جو خشک جھیل کی مٹی سے آب مانگتے ہیں
جو خشک جھیل کی مٹی سے آب مانگتے ہیں
وہ اندھ کار سے رنگوں کے خواب مانگتے ہیں
لہو پلاتے ہیں جو لوگ ہم کو جیون بھر
وہ شام ہوتے ہی کیوں کر شراب مانگتے ہیں
انہیں خبر ہی نہیں ہے خود اپنے ہونے کی
جو ہر سوال سے پہلے جواب مانگتے ہیں
وہ قتل کرنے کی آتے ہیں خواہشیں لے کر
جو مانگتے ہیں تو تازہ گلاب مانگتے ہیں
بھلا کے رکھتے ہیں جو لوگ سچ کی کڑواہٹ
جو میٹھے لفظوں کی ہر دم نقاب مانگتے ہیں
ہماری عمر بھی لگ جائے ان کو اے مولا
جو دائروں سے نکل کر نصاب مانگتے ہیں
عمل کی راہ سے غافل ہیں جو وہی راہیؔ
خدا سے اپنے دکھوں کا حساب مانگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.