جو کچھ بھی آپ کہتے ہیں وہ ٹھیک ہی تو ہے
جو کچھ بھی آپ کہتے ہیں وہ ٹھیک ہی تو ہے
تسکین آرزو کی طلب بھیک ہی تو ہے
جب چھین لی گئی مری آنکھوں سے روشنی
دنیا مری نگاہ میں تاریک ہی تو ہے
فصل خزاں بری سہی اتنی بری نہیں
یہ آمد بہار کی تحریک ہی تو ہے
گھبرا رہا ہے دل تو تعجب کی بات کیا
منزل شعور درد کی نزدیک ہی تو ہے
عشق و ہوس میں فرق نہ کرنا کبھی کبھی
جذبات دل کی دوستوں تضحیک ہی تو ہے
اپنا سمجھ کے میں نے سنایا تھا حال دل
تم نے بھی ساتھ چھوڑ دیا ٹھیک ہی تو ہے
اس ربط ناتمام سے کچھ فائدہ نہ تھا
نیرؔ کہانی ختم ہوئی ٹھیک ہی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.