جو لے کے ہاتھ میں اپنے تبر بھی آتا ہے
جو لے کے ہاتھ میں اپنے تبر بھی آتا ہے
ہر ایک ظلم کو وہ روند کر بھی آتا ہے
تمام دن جو بھٹکتا ہے دشت و صحرا میں
سنا ہے شام کو وہ بام پر بھی آتا ہے
وہ ایک رند جو روتا ہے تیری چاہت میں
اسی کی آنکھ میں خون جگر بھی آتا ہے
میں اس فقیر سے رکھتا ہوں سلسلہ اپنا
جہاں بڑے سے بڑا تاجور بھی آتا ہے
اکیلے مجھ کو کہیں جانے وہ نہیں دیتا
جہاں میں جاؤں وہاں ہم سفر بھی آتا ہے
یہ سوکھا پیڑ نشانی ہے ایک قدرت کی
خدا کے حکم سے اس میں ثمر بھی آتا ہے
شکن سی آتی ہے احمدؔ کبھی جو ماتھے پر
میں ایسے روتا ہوں چہرہ نکھر بھی آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.