جو لکھا ہے وہی پڑھا ہے ابھی
جو لکھا ہے وہی پڑھا ہے ابھی
اس کا پہلا ہی خط ملا ہے ابھی
کھا رہا ہے ابھی ترس مجھ پر
عشق اندھا نہیں ہوا ہے ابھی
بیٹھ جاتا ہوں اس کے در پہ کہیں
کوئی درجہ نہیں ملا ہے ابھی
میر و غالب کی زیر نگرانی
عشق پر کام چل رہا ہے ابھی
لفظ دل تک ابھی نہیں پہنچے
وہ نگاہوں سے سوچتا ہے ابھی
جیسے تیسے کسی پہ مرتا ہوں
زندگی نے جکڑ رکھا ہے ابھی
عشق ابھی جان تک نہیں پہنچا
خون سے کام چل رہا ہے ابھی
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 27)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.