جو لکھنا چاہا نہ لکھ پایا میں خدا افسوس
جو لکھنا چاہا نہ لکھ پایا میں خدا افسوس
سو رہ گیا مری تحریر میں خلا افسوس
ہر ایک خواب کو اشکوں سے دھار کر میں نے
جو دیکھا دل تو دکھا جا بجا پڑا افسوس
بساط جاں میں رہا رقص خواہشوں کا مگر
چھلک کے آنکھوں سے اشکوں نے کہہ دیا افسوس
عجب نہیں ہے تو کیا ہے کوئی بتائے مجھے
یہاں پہ جو بھی ملا مل کے یہ کہا افسوس
میں اپنے ہاتھوں سے بن بن کے ریت جب نکلا
تو میرا سایا بھی کہتے ہوئے چلا افسوس
اٹھا کے لائی جو تقدیر آئنے کے حضور
تو درج چہرے پہ اور آئنے میں تھا افسوس
جو عکس میں نے ابھارا تھا دل کے کاغذ پر
قدم قدم پہ ندامت وہی بنا افسوس
میں خواہشوں کے جنازے کو پڑھ کے گھر آیا
کسی کے چہرے پہ خوشیاں کسی کے تھا افسوس
وہ ایک موج نسیمی تھی وحشت دل کی
کسی کے ہجر میں جس کو بہا دیا افسوس
لکھا ہوا تھا مقدر میں پی گیا کھل کر
تو کیسے کہہ دوں کے پی کر مجھے ہوا افسوس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.