جو لوگ بھی در سے ترے منسوب رہے ہیں
جو لوگ بھی در سے ترے منسوب رہے ہیں
فردوس کے وہ پھر کہاں مطلوب رہے ہیں
حاصل ہے شرف جن کو گدائی کا تمہاری
سب لوگ انہیں کے یہاں مغلوب رہے ہیں
دراصل وہی لوگ تمہیں پار ملیں گے
جو آگ کے دریا میں ابھی ڈوب رہے ہیں
اشعار کی صورت میں بھلا کیسے بیاں ہو
جلوے در جاناں کے بہت خوب رہے ہیں
چھوٹے گا نہیں صبر کا دامن کہ ہمارے
اسلاف کبھی حضرت یعقوب رہے ہیں
تم چاہو اگر بانٹ لو ہم سے غم ہجراں
ہم بھی تو کسی کے کبھی محبوب رہے ہیں
جن سے بھی نظر پھیر لی رب نے مرے افضلؔ
نظروں میں زمانے کی وہ معیوب رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.