جو لوگ چھوڑ کے نقش قدم گئے ہوں گے
جو لوگ چھوڑ کے نقش قدم گئے ہوں گے
کہوں میں کیسے کہ سوئے عدم گئے ہوں گے
طلسم خانۂ محویت خیال نہ پوچھ
نہ آئے ہوں گے یہاں وہ نہ ہم گئے ہوں گے
جو ظلم ڈھایا ہے انساں نے آج انساں پر
فرشتے بھی اسے سن کر سہم گئے ہوں گے
حرم ہی کیا ترے دیوانے جستجو میں تری
بتوں کے در پہ خدا کی قسم گئے ہوں گے
یہ اور بات کہ در ایک بار بھی نہ کھلا
ہزار بار ترے در پہ ہم گئے ہوں گے
دکھا دو ان کو بلا کر یہ آخری منظر
پکار لو کہ ابھی کچھ قدم گئے ہوں گے
وہ راہ کج سہی کج رو نہ کہیے ان کو نسیمؔ
جو دیکھ کر کسی ابرو کا خم گئے ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.