جو لوگ اجالے کا سب کو پیغام سنانے آتے ہیں
جو لوگ اجالے کا سب کو پیغام سنانے آتے ہیں
ان شب زادوں کی نگری میں وہ سولی پر چڑھ جاتے ہیں
اے میرے خدا کچھ تو ہی بتا یہ دور الم کب گزرے گا
اس بستی میں تو مصنف بھی سچ کہنے سے گھبراتے ہیں
اس دنیا میں اپنی خاطر اک لمحہ بھی خوشیوں کا نہیں
فریاد کہ بس اب ہم ہی ہیں جو رنج پہ رنج اٹھاتے ہیں
اس شہر کے جتنے باسی ہیں وہ گونگے بہرے ہیں ورنہ
ان پر بھی کھلے یہ اہل قلم لکھتے ہیں یا چلاتے ہیں
اس دور کے بعد جو دور نیا دنیا میں آنے والا ہے
ہم راجسؔ چپ کی پستی میں اس دور کے نغمے گاتے ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 267)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.