جو لٹ گیا تو ہر اک ساز دستیاب ہوا
جو لٹ گیا تو ہر اک ساز دستیاب ہوا
بھٹک کے راہ تلاشی تو کامیاب ہوا
مری ہی چشم سے سیراب وہ سراب ہوا
میں ہو گیا کوئی کانٹا تو وہ گلاب ہوا
سوال کرتے زمانے گزر گئے مجھ کو
سکوت کر لیا تو پھر وہی جواب ہوا
بھلا کے خود کو ہر اک دل ہے دیکھنے میں لگا
کسے ملی کوئی نعمت کسے عذاب ہوا
ہزار لوگ ہوئے ہیں مگر زیادہ دیر
بتاؤ کون سا جھوٹا یہاں جناب ہوا
سروں کے تاج ہوئے قوم کے چھپے رستم
بہت ستایا گیا جو کھلی کتاب ہوا
تری جدائی کے دن بھی بہت برے تھے مگر
غموں کا چھوڑ کے جانا بہت خراب ہوا
حقیقتوں کی حقیقت جو ہو گئی معلوم
عزیزؔ دیکھ مرا روم روم خواب ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.