جو لطف مے کشی ہے نگاروں میں آئے گا
جو لطف مے کشی ہے نگاروں میں آئے گا
یا با شعور بادہ گساروں میں آئے گا
وہ جس کو خلوتوں میں بھی آنے سے عار ہے
آنے پہ آئے گا تو ہزاروں میں آئے گا
ہم نے خزاں کی فصل چمن سے نکال دی
ہم کو مگر پیام بہاروں میں آئے گا
اس دور احتیاج میں جو لوگ جی لئے
ان کا بھی نام شعبدہ کاروں میں آئے گا
جو شخص مر گیا ہے وہ ملنے کبھی کبھی
پچھلے پہر کے سرد ستاروں میں آئے گا
- کتاب : Kulliyat-e-Sahir Ludhianvi (Pg. 249)
- Author : SAHIR LUDHIANVI
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.